پس کوئی نہ تو خدا کے برابر ہے
نہ خدا کی مجبوری یا کمزوری ہونے کے سبب
خدا سے اونچا ہے تو خدا کا
کسی کو ہمسر بنا کر شرک جیسا ناقابلِ معافی ظلم نہ کرو
لوگو! صرف اور صرف اپنے پروردگار کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اپنے خدا کی فرمانبرداری کر کے اُس کے عذاب سے) بچو(2:21) جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے مینہ برسا کر تمہارے کھانے کیلۓ انواع واقسام کے پھل پیدا کئے۔ پس کسی کو خدا کا ہمسرنہ بناﺅ اور تم (خدا کی توحید) جانتے تو ہو(2:22)
جنت کوئی مافوق الفطرت شے نہیں ہے
اور جو لوگ ایک اکیلے خدا پر ایمان لائے اور اچھے کام کرتے رہے اُن کو خوشخبری سنا دو کہ اُن کے لئے (نعمت کے ) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جب اُنہیں اُن میں سے کسی قسم کا پھل کھانے کو دیا جا ئے گا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے (دنیا میں) دیا گیا تھا اور اُن کو ایک دوسرے کے ہم شکل پھل کھانے کو دئیے جائیں گے اور وہاں اُن کے لئے صالح بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے (2:25)
آدم کی پیدائش اور ابلیس کا امتحان
اور(وہ وقت یاد دلانے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں (اپنا) خلیفہ بنانے والا ہوں ۔ اُنہوں نے کہا اے رَبّ کیا اس میں ایسے شخص کوخلیفہ بنانا چاہتے ہو جو خرابیاں کرے اور کِشت وخون کرتا پھرے ؟ اور ہم صرف تیری ہی تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں (خدا نے) فرمایا جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے(2:30) اور خدا نے آدم کو تمام چیزوں کے نام رکھنے کا علم دیا پھر اُن کو فرشتوں کے سامنے کیا اور فرمایا کہ اگرسچے ہو تو مجھے اِن (چیزوں) کے نام بتاﺅ؟(2:31) اُنہوں نے کہا صرف تُو ہی پاک ہے جتنا علم تُو نے ہمیں بخشا ہے (اور جو اُس سے ممکن ہے) اِس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں بے شک تُو دانا (اور) حکمت والا ہے(2:32) تب خدا نے (آدم کو) حکم دیا کہ آدم! تم اِن کو اِن (چیزوں) کے نام بتاﺅ جب اُس نے اُن کو اِن کے نام بتائے تو (فرشتوں سے) فرمایا کیوں میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) پوشیدہ باتیں جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جسے پوشیدہ کرتے ہو(سب) مجھ کومعلوم ہے(2:33) اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے سامنے(اپنے رَبّ کے حضور) سجدہ کرو تو وہ سب سجدے میں گِر پڑے مگر ابلیس نے انکار کیا اور غرور میں آکر نافرمان بن گیا (2:34)
شجرِ ممنوعہ اُس باغ (جنت) میں تھا
جہاں آدم اور حّوا علیہ السّلام اپنے امتحان
کے دوران رہے اور جو خدا نے
بغیر صالح اعمال کے دونوں کو عطا فرمایا تھا۔
دراصل عربی زبان میں لفظ جنت
ہر باغ کے لئے استعمال ہوسکتا ہے
جیسے جنت البقیع مراد یہ ہے کہ
اللہ تعالیٰ کا شیطان مردود کو نافرمان
ہو جانے کے باوجود اُسی باغ میں داخل کر دینا
کہ جہاں آدمؑ اور حواؑ رہے صاف طور پر بتاتا ہے
کہ وہ باغ جہاں آدمؑ اور حواؑ کے نافرمان
ہو جانے کا واقعہ پیش آیا صالح اعمال کے بدلے
اور ہمیشہ کے لئے ملنے والی
بہشت کا حصہ نہیں تھا۔ یہ اِس سوال کا جواب
بھی ہے کہ جنت میں شجرِ ممنوعہ
اور نافرمان شیطان کا کیا کام
کہ بہشت تو صرف اہلِ ایمان صالحین کو
صالح اعمال کے بدلے ملنے والی ہے
اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی باغ میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاﺅ (پیو) لیکن اِس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاﺅ گے(2:35) پھرشیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس (راحت و آرام) میں تھے اُس سے اُن کو نکلوا دیا ۔ تب ہم نے حکم دیا کہ (باغ سے) چلے جاﺅ تم ایک دوسرے کے د شمن ہو اور تمہارے لئے زمین میں ایک وقت تک کے لئے ٹھکانہ اور معاش (مقررکر دیا گیا) ہے (2:36) پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے تو خدا نے اُس کا قصور معاف کر دیا بے شک وہ معاف کرنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے (2:37)
ہمیشہ کے لئے خوف اور غم سے نجات
ہم نے فرمایا کہ تم یہاں سے چلے جاﺅ پھرجب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اُس کی پیروی کرنا کہ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی اُن کو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے (2:38) اور جنہوں نے (اِس کو) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ دوزخ میں جانے والے ہیں (اور) ہمیشہ اُس میں رہیں گے(2:39)
سچا خدا فرماتا ہے کسی سے کوئی
امید نہ رکھو اُس دن کوئی کام نہ آئے گا
اور اُس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح سے کسی کی) مدد حاصل کرسکیں (2:48)
محکمات پر چلنے والے کامیاب ہو جائیں گے
خدا کے ہاں نجات اطاعت گزاروں
کے لئے ہے چاہے کوئی ہوں
جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا صابئین (یعنی کوئی شخص کسی قوم ومذہب کا ہو) جو صرف ایک اکیلے خدا پر ایمان لائے گا اور روزِ قیامت کا یقین رکھے گا اور صالح عمل کرے گا تو ایسے لوگوں کو اُن (کے اعمال) کا صِلہ خدا کے ہاں ضرور ملے گا اور اُن کو نہ کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے (2:62)
کہا جاتا ہے کہ کلمہ گو بدکردار
بالآخر دوزخ کی آگ سے
نکال لئے جائیں گے
اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی ۔ اُن سے پوچھو کیا تم نے خدا سے عہد لے رکھا ہے کہ خدا اپنے عہد کے خلاف نہیں کرے گا؟ (نہیں) بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں (2:80) ہاں جو برے کام کرے اور اُس کے گناہ (ہر طرف سے) اُس کو گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اِس میں (جلتے) رہیں گے (2:81) اور جو ایمان لائیں گے اور صالح عمل کریں گے وہ جنت میں داخل ہوں گے (اور) ہمیشہ اُس میں (خوش ) رہیں گے(2:82)
جانور کی پوجا
اور اُن کے کفر کے سبب بچھڑا (جانور) اُن کے دلوں میں رچ بس گیا تھا کہہ دو کہ اگر تم (ایک اکیلے کارساز خدا کے سوا جانور کے آگے عاجزی کر کے بھی) مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے (خدا سے ڈرو اور خدا ہی کے حضور دعا کرو) (2:93)
آیات کو بہتر سے بہتر بنانے والی
اور آیات سے اونچی صرف خدا
کی حاکمیت اور مرضی ہے
ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اُسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اُس سے بہتر یا ویسی ہی اور آ یت نازل کر دیتے ہیں کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر چیز پر قادر ہے؟ (2:106)
سچا مددگار و کارساز صرف خدا ہے
(کیا) تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے؟ اور خدا کے سِوا تمہارا کوئی کارساز (ولی) اور مددگار نہیں ہے (2:107)
نجات صرف خدا کے
فرمانبرداروں کے لئے ہے
اور عبادت اور اطاعت کرتے رہو اور زکوٰة (اللہ کی راہ میں مال) دیتے رہو اور جو بھلائی اپنے لئے آگے بھیج رکھو گے اُس کو خدا کے ہاں پا لو گے ۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے( 2:110) ہاں جو کوئی بھی خدا کےحضور گردن جھکا دے (یعنی ایمان لے آئے) اور وہ صالح عمل بھی کرتا ہو تو اُس کا صلہ اُس کے پروردگار کے پاس موجود ہے اور ایسے لوگوں کو (دنیا و آخرت میں) نہ کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے(2:112)
مسجدوں میں صرف خدا کا ذ کر کرو
اور غیر اللہ کے ذ کر سے بچو
اور اُس سے بڑھ کر ظالم کون جو خدا کی مسجدوں میں(خالص لا شریک) خدا کے نام کا ذ کر کرنے سے منع کرے اور اُن کی ویرانی کا طالب ہو ؟ تو ایسے لوگوں کو کچھ حق نہیں کہ اُن (مساجد) میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے کہ اُن کے لئے دُنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب (2:114)
سب کچھ خدا کا ہے
اور ہر طرف خدا ہے
اور مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے ۔ تو تم جدھر رخ کرو اُدھر خدا ہے ۔ بے شک خدا وسعت والا اور با خبر ہے (2:115)
کتاب کو پڑھنے کا طریقہ
جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے وہ اُس کو (ایسے سمجھ سمجھ کر) پڑھتے ہیں کہ جیسے اُس کے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ اُس پر یقین رکھنے والے ہیں۔ اور جو اُس کو (اپنا راہنما) نہیں مانتے وہ نقصان اُٹھانے والے ہیں (2:121)
اُس دن کسی شخص کی محبت
یا سفارش کام نہ آئے گی
اور اُس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی شخص کے کام نہ آئے گا اور نہ اُس سے بدلہ قبول کیا جائے گا اور نہ اُس کے حق میں کسی کی سفارش کچھ فائدہ دے گی اور نہ لوگوں کو (کسی اور طرح سے کسی کی ) مدد مل سکے گی (2:123)
جب پہلوں کا تم سے نہ تو یہاں کوئی
تعلق ہے اور نہ آگے تم سے کوئی
حساب ہے تو تم اُن کے لئے
کیوں لڑتے مرتے ہو؟
یہ جماعت گزر چکی اُن کو اُن کے اعمال ( کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے اُن کی پرسش تم سے نہیں ہو گی (2:134)
کہو ہم پیغامبروں میں فرق نہیں
کرتے اللہ کا حکم ہے کہ
(اے خدا کے فرمانبردارو!) کہو کہ ہم ایک اکیلے خدا پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اتری اُس پر اور جو (صحیفے) ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور اُن کی اولاد پر نازل ہوئے اُن پر اور جو (کتابیں) موسیٰ اور عیسٰی کو عطا ہوئیں اُن پر اور جو اور پیغمبروں کو اُن کے پروردگار کے ہاں سے ملیں اُن پر (سب پر برابر یقین رکھتے ہیں) ہم اِن خدا کے پیغمبروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اُسی (ایک اکیلے خدا ) کے فرمانبردار ہیں (2:136)
توحید پر ایمان اور
اللہ کی اطاعت کا رنگ
(کہہ دو کہ ہم نے) خدا کا رنگ (اختیار کر لیا ہے) اور (اختیار کرنے کے لئے) خدا سے بہتر رنگ کس کا ہو سکتا ہے؟ اور ہم خدا ہی کی عبادت کرنے والے ہیں (2:138) (اُن سے) کہو کیا تم خدا کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو؟ حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا رَبّ ہے اور ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) اور ہم صرف اُسی کی عبادت کرنے والے ہیں (2:139)
پہلے لوگوں کی فوج بن جانے والو!
تم اپنی فکر کرو نہ کہ
اُن کی جو گزرچکے ہیں؟
یہ جماعت گزر چکی۔ اُن کو وہ (ملے گا) جو اُنہوں نے کیا اور تم کو وہ جو تم نے کیا اور جو عمل وہ کرتے تھے اُن کی پرسش تم سے نہیں ہوگی (2:141)
خدا نے اپنے سِوا کبھی کسی اور
کے ذ کر کا حکم نہیں دیا اور
غیر کے ذ کر کو ناشکری بتارکھا ہے
خدا کے ذ کر کا فائدہ ہی فائدہ ہے
اور اگر کوئی خدا کی پرواہ کرتا ہے
تو خدا اُس کی لازماً پرواہ کرتا ہے
سو تم (اپنی تمام ضرورتوں کے لئے صرف اور صرف) میرا ذکر کرو میں (اپنی نعمتوں کی عطا کی صورت) تمہارا ذکر کروں گا اور میرا شکر کرتے رہنا اور(کسی اور کا ذکر کر کے اور میری یاد سے غافل ہو کر) ناشکری نہ کرنا (2:152)
شہید کو مردہ نہ کہنے کا حکم ہے نہ
کہ اپنی طرح اپنے ہاں موجود زندہ
کارساز و مددگار ماننے کا
اور جو لوگ خدا کی راہ میں قتل ہو جائیں اُن کی نسبت یہ نہ کہنا کہ وہ مر گئے ہیں (وہ مردہ نہیں) بلکہ (خدا کے ہاں) زندہ ہیں لیکن تم اُن کا (اور اُن کی زندگی کا اِس دنیا میں) شعور نہیں رکھتے(2:154)
اِس آیت میں اللہ کی صَلَوات یعنی صَلَواتٌ
سے مراد اللہ کا مہربانی کرنا ہے
اور رحمةً سے مراد رحمت
کرنا ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کا دعا کرنا
یا عبادت کرنا یا درود پڑھنا
یہی لوگ ہیں جن پر اُن کے پروردگار کی (صَلَواتٌ) مہربانی اور (رحمةٌ) رحمت ہے اور یہی سیدھے رستے پر ہیں ( (2:157) ترجمہ فتح محمد جالندھری)
خدا کی اور تمام لعنت
کرنے والوں کی لعنت
جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایات (آیات) کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرضِ فاسد سے یا ترجموں میں ہیرا پھیری کر کے یا کسی اور طرح سے) چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم نے اُن کو لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اپنی کتاب میں کھول کھول کر(اور صاف صاف) بیان کر دیا ہے ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے(بجا طور پر) لعنت کرتے ہیں (2:159) ہاں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی حالت درست کر لیتے اور (احکامِ الٰہی کو) صاف صاف بیان کر دیتے ہیں تو میں اُن کے قصور معاف کردیتا ہوں اور میں بڑا معاف کرنے والا (اور) رحم کرنے والا خدا ہوں (2:160)
بے شک اللہ اور فرشتے اور مومن
آیات کا انکار کرنے والوں
پر لعنت بھیجتے ہیں
جو لوگ کافر (آیات کے منکر) ہوئے اور منکر ہی مرے ایسوں پر (بے شک) خدا کی اور فرشتوں کی اور(مومن) لوگوں کی سب کی لعنت ہے(2:161) وہ ہمیشہ اِسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے اُن سے نہ تو عذاب ہلکا کیا جا ئے گا اور نہ اُنہیں (کچھ ) مہلت ملے گی (2:162)
خدا کے سوا خدا کا یا اپنا حبیب بنا کر
اُس سے خدا سی محبت کرنا
اور اُسے خدا او ر خدا کے معاملات
میں خدا کا شریک بتانا
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو اللہ کا شریک بناتے اور اُن سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں ۔ لیکن جو خالص ایمان والے ہیں وہ تو صرف خدا ہی سے شدید محبت رکھتے ہیں اور کیا ہی اچھا ہوتا کہ ظالم لوگ (خدا کے غیروں سے شدید محبت کرنے والے) جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی عزت وطاقت خدا ہی کو حاصل ہے اور یہ کہ خدا سخت (گرفت کرنے والا اور) عذا ب دینے وا لا ہے (2:165)
بُتوں اور بُتوں جیسی قبروں کو
پکارنے والے خود بھی قبریں اور بُت ہیں
جو لوگ (خدا کی ہر طرح کی استطاعت و قدرت کے منکر یعنی) کافر ہیں اُن کی مثال اُس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو (سامنے ہونے کے باوجود) پکار اور آواز کچھ بھی سن نہ سکے (گویا یہ خود بھی قبروں اور بُتوں کی طرح) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (اپنے غیر حقیقی معبودوں کی طرح) کچھ سمجھ ہی نہیں سکتے (2:171)
تمام اقوام غور کریں کہ اگر یہ عالمین
خدا نے اپنے سِوا کسی اور کے لئے
بنائے ہوتے تو اِن میں موجود
تمام اشیاء پر اُس کا نام لینا لازم ہوتا
مگر اُس کا نام لینے سے تو
حلال بھی حرام ہو جاتا ہے
اُس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اورسور کا گوشت اور (نیاز، نذر اور تبرک) جس پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کر دیا ہے۔ ہاں جو مجبور ولاچار ہو جائے( بشرطیکہ) خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اُس پر کچھ گناہ نہیں بے شک خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے(2:173)
خدا فرماتا ہے ”میں تو سدا پاس ہوں“
خدا کو واسطوں اور وسیلوں کا محتاج
ماننے والے تمام لوگ اِس آیت
سے بےخبر ہیں
اور جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو میں کہیں تم سے دور فاصلے پر نہیں بلکہ) میں تو سدا (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اُس کی دعا قبول کرتا ہوں (تو اگر وہ چاہتے ہیں کہ اُن کی دعائیں قبول ہوں) تو اُن کو چاہیے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر (جیسا میں نے کہا ہے ویسا) ایمان لائیں (یعنی مجھ کو واسطوں اور وسیلوں کا محتاج خیال نہ کریں اور شرک کرنا چھوڑیں) تاکہ سیدھا رستہ پائیں (2:186)
خدا کے اقتدار اور بیانِ توحید کی
عظیم ترین آیت کا مفہوم
اللہ ہی (اپنی خالقیّت سے) حیرت میں ڈالنے والا معبود ہے اور کوئی اِلہٰ (نفع یا نقصان پہنچانے والا) نہیں مگر وہی حیرت میں ڈالنے والا (ایک اکیلا) اور وہی حیات کا خالق ہے(سدا رہنے والا اور موت کا خالق ہونے کے سبب) سدا قائم ہے۔ اُسے نہ تو (تھک تھکا کر) اُونگھ آتی ہے نہ ہی وہ (آرام کے لئے) سوتا اور غافل ہوتا ہے۔ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب کا سب (بِلا شرکتِ غیر) اُسی کا ہے۔ کون ہے جو اُس (باخبر) کے اِذن کے خلاف اُس کے حضور کسی کے لئے رحم کی اپیل کر سکے؟ اُسے (سب کچھ) معلوم ہے جو اُن کے روبرو ہوتا چلا آ رہا ہے اور جو خفیہ طور پر ہو رہا ہے اور وہ (انسان ہوں یا جِنّات یا پھر فرشتے) اُس کے علم میں سے کسی شے کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ اپنے اِذن سے چاہے (جسے چاہے) معلوم کرا دیتا ہے۔ اُس کا (لا محدود) اقتدار آسمانوں اور زمین (کی وسعتوں) سے وسیع ہے اور اُسے اِن کی (اور اِن میں موجود مخلوقات کی) حفاظت کچھ دشوار نہیں وہ تو بڑاعالی رتبہ (اور) جلیل القدر( َربِّ عظیم) ہے (2:255)
دین میں زبردستی نہیں۔
طاغوت کا کفر کرنا اور خدا
کا اقرار کرنا اصل ایمان ہے
(دنیا و آخرت کی سلامتی کے) دین (جو ایک اکیلے خدا کی فرمانبرداری کی راہ ہے) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت ( صاف طور پر ظاہر اور) گمراہی سے الگ ہو چکی ہے۔ تو جو شخص شیطان کے بنائے ہوئے(کارساز و مددگار) معبودوں سے کفر کرے اور صرف خدا پر ایمان لائے(کہ جو ہر طرح کی استطاعت والا قادرِ مطلق ہے) تو سمجھو اُس کے ہاتھ ایسی مضبوط ہدایت آگئی کہ جو کبھی محو ہونے والی نہیں اور خدا (سب کچھ) سنتا اور (سب کچھ ) جانتا ہے (2:256)
مددگار و کارساز کون،
قادرِ مطلق خدا یا عاجز و ضیعف انسان؟
جو لوگ (ایک اکیلے خدا پر) ایمان لائے ہیں اُن کا ولی (کارساز) خدا ہے کہ اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے اور جو کافر ہیں اُن کے اولیاء شیطان ہیں کہ اُن کو روشنی سے نکال کر (فرد و اشیاء پرستی جیسے باطل کے) اندھیرے میں لے جاتے ہیں یہی (خدا کے غیروں کی طرف بُلانے والے) لوگ اہلِ دوزخ ہیں کہ اُس میں ہمیشہ رہیں گے (2:257)
یہ عقیدہ کہ انسان یا فرشتے خدا
کے حضور دعا و درخواست
پہنچاتے ہیں خدا کو لاعلم
ماننے کے مترادف ہے
خدا (ایسا خبیرو بصیر ہے کہ) کوئی چیز اُس سے پوشیدہ نہیں نہ زمین میں اور نہ ہی آسمان میں (3:5)
(اُمُّ الۡکِتٰب)
روزِ ازل سے اصل کتاب محکم آیات ہیں
جو لوگ دین میں کجی پسند ہیں وہ
محکم آیات کی بجائے انسانوں
اور اشیاء کے متعلق آیات یعنی
متشابہات کی من گھڑت تاویلوں کی
پیروی اور پرچار کرنے کو دین خیال
کرتے ہیں
وہی تو خدا ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس میں محکم (کبھی نہ بدلنے والی اَٹل) آیات ہیں جو (اُمُّ الکِتٰب یعنی تمام الہامی کلام جو آج تک نازل کیا گیا ہے کی ماں ہیں اور وہی) اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ (شبیہاتی یا تصویری ہیں کہ جو اچھائی یا برائی کی خاص طریقے سے یعنی اچھے برے کرداروں اور اُن کے اعمال کے حوالے سے وضاحت اور عکاسی کر رہی) ہیں، تو جن لوگوں کے دِلوں میں کجی ہے وہ (افراد و اشیاء کے متعلق آیات یعنی) متشابہات پر چلنے کو دین خیال کرتے ہیں تاکہ (من گھڑت باتوں کے ذریعے) فتنہ برپا کریں اور (اُن کی مبالغے کے ساتھ) تاویلیں کر کے دین کو اُلجھا دیں حالانکہ اِن کی تاویل (دلیل و واقعاتی حقیقت) خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا اور جولوگ علم میں بصیرت و نگاہِ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم تمام آیات کا یقین کرتے ہیں کہ یہ سب ہمارے پروردگار کے ہاں سے (حق) ہیں اور نصیحت تو حقیقی دانشور ہی قبول کرتے ہیں (3:7)
محکم آیات پر عمل کرنے والوں کی دعا
(پس ہمیشہ دعا کرتے رہو کہ) ”اے ہمارے پروردگار جب توُ نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اِس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی پیدا نہ کر دینا اور ہمیں اپنے ہاں سے (دین کی سمجھ جیسی) نعمت عطا فرما تُو تو بڑا عطا فرمانے والا ہے( 3:8) اے پروردگار تُو اُس روز جس (کے آنے) میں کچھ بھی شک نہیں سب لوگوں کو( اپنے حضور) جمع کر لے گا۔“ بے شک صرف اور صرف َربِّ عظیم ہی تو ہے جو وعدہ خلافی نہیں کرتا (3:9)
خدا خود ایک اکیلا خدا
ہونے کی گواہی دیتا ہے
خدا تو (خود اپنے مشاہدے، اپنے امر اور علم کی بناء پر، تمام فانی موجود اور ناموجود (حاضر و غائب) مخلوق اور اشیاء سے باخبر ہونے کی بناء پر اور کُل کے کُل اپنے پیدا کئے ہوئے جہانوں پر اپنی حاکمیت کی بناء پر اور اپنے مطلق علم اور اپنی ہر طرح کی استطاعت اور قدرت کے مظاہر سے) اِس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اُس کے سِوا کوئی معبود (نفع یا نقصان پہنچانے والا مددگار و کارساز مشکل کشاﺀ) نہیں اور فرشتے اور اعلیٰ علم والے لوگ جو قرینِ انصاف پر قائم ہیں وہ بھی (اپنے علم سے گواہی دیتے ہیں کہ) اُس غالب حکمت والے کے سوا کوئی معبود (نفع و نقصان پہنچانے والا الہ) نہیں (کہ جس کی سرکشی سے نقصان اور فرمانبرداری سے فائدہ ہو) (3:18)
دین تو ہمیشہ سے ایک اکیلے
خدا ہی کی فرمانبرداری ہے
دِین تو خدا کے ہاں ایک اکیلے خدا پر ایمان لانا اور پھر اُس پر قائم ہو جانا ہے اور کتاب والوں نے جو اختلاف کیا توعلم حاصل ہونے کے بعد آپس کی ضد سے کیا اور جو شخص خدا کی آیتوں کو نہ مانے تو خدا جلد حساب لینے والا ہے (3:19)
خدا کا پیغام جہان کے لوگوں کے لئے
خدا کی رحمت ہے اور دین صرف توحید
ایک اکیلے رحمٰن کا قائل ہونا ہے
(اے پیغام سنانے والے) اگر یہ لوگ تم سے جھگڑنے لگیں تو کہنا کہ میں اور میرے پیرو تو ایک اکیلے (رحمٰن) خدا کے فرماں بردار ہوچکے ہیں اور اہلِ کتاب اور اَن پڑھ لوگوں سے کہو کہ کیا تم بھی صرف (ایک اکیلے رحمٰن) خدا کے فرمانبردار ہوتے ہو (یا نہیں)؟ اگر یہ لوگ ایک اکیلے خدا (رحمٰن) پر ایمان لے آئیں تو بے شک ہدایت پا لیں اور اگر (تمہارا کہا) نہ مانیں (اورخدا رحمٰن کے سِوا رحمٰن مانتے اور لا الہ الا اللہ کا انکار کرتے رہیں) تو تمہارا کام صرف خدا کا پیغام پہنچا دینا ہے اور خدا بندوں کو دیکھ رہا ہے (3:20)
سنا تو یہی تھا کہ دوزخ میں ڈالے جانے
والے بدکار کلمہ گو کو
دوزخ کا عذاب کچھ ہی دن ہوگا مگر
دوزخ میں جانے والے
دوزخ سے کبھی نکالے نہیں جائیں گے
یہ اس لئے کہ یہ اس بات کے قائل ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی اور جو کچھ یہ (بِلا دلیل اور سوچے سمجھے اور باتیں بنا بنا کر) دین کے بارے میں بہتان باندھتے رہے ہیں اُس نے اِن کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے (3:24)
خدا ہی خدا ہے ۔ بیانِ توحید
(اے پیغامبر) کہو کہ اے خدا (اے) بادشاہی کے مالک توُ جس کو چاہے بادشاہی بخشے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے (اُسے اُس کی حرکتوں کے سبب) ذلیل کرے ۔ ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی اختیار میں ہے اور بے شک تُو ہر چیز پر قادر ہے (3:26) تُو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور تُو ہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے تُو ہی بے جان سے جاندارپیدا کرتا ہے اور تُو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے اور تُو ہی جس کو چاہتا ہے بےشمار رزق بخشتا ہے (3:27)
بیانِ توحید
عیسیٰ علیہ السّلام کی مثال
آدم علیہ السّلام کی سی ہے دونوں
انسان تھے اور خدا نہیں تھے
عیسٰی (خدا یا خدا کی اولاد نہیں تھے اِس لئے کہ عیسیٰ) کا حال خدا کے ہاں آدم کا سا ہے کہ اُس نے ( پہلے) مٹی سے اُس کا قالب بنایا پھر فرمایا کہ (انسان) ہو جا تو وہ (سانس لیتا انسان) ہو گیا (3:59) (یہ بات) تمہارے پروردگار کے ہاں سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا (3:60)
صرف ایک اکیلے خدا پر
ایمان کی خاطر
تمام لوگ انسان پرستی چھوڑ
کر خدا کے حضور آ جائیں
کہو کہ اے اہلِ کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے دونوں کے درمیان یکساں (الہامی کتابوں کی محکم آیات میں درج) ہے اُس کی طرف آﺅ (یعنی حکمِ اوّل اور حکمِ عظیم کی طرف) وہ یہ کہ خدا کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں اور اُس کے ساتھ کسی فرد و شے کو شریک نہ بنائیں اور ہم میں سے کوئی کسی کو خدا کے سوا اپنا کارساز نہ سمجھے ۔ اگر یہ لوگ (اس بات کو) نہ مانیں تو( اُن سے) کہہ دو کہ تم گواہ رہو کہ ہم صرف ایک اکیلے خدا (رحمٰن) کے فرمانبردار ہیں (3:64)
جو ایک اکیلے خدا پر ایمان کو
کافی سمجھا وہ شرک سے بچ گیا
(خدا فرماتا ہے کہ) ابراہیم نہ تو یہودی تھا اور نہ عیسائی(اور نہ ہی کچھ اور) بلکہ سب سے بےتعلق ہو کر ایک اکیلے خدا کا ہو رہا تھا اوراُسی کا فرمانبردار تھا اور (خدا کی بادشاہی اور ایمان میں انسانوں کو شریک خیال کرنے والے) مشرکوں میں سے نہ تھا (3:67)
بیانِ توحید
کسی پیغامبرکو یہ مناسب نہیں کہ
لوگوں سے کہے کہ خدا کے عبد یعنی
خدا کے سوالی یا عبد اللہ، عبدالرحمٰن
بننے کی بجائے میرے عبد کہلاﺅ
اور میرے در کے سوالی بن جاﺅ
کسی بشر (یعنی پیغامبر) کو یہ مناسب نہیں ہے کہ خدا تو اُسے کتاب اور حکومت اورنبوت عطا فرمائے اور وہ لوگوں سے کہے کہ خدا کے علاوہ (مطلب و غرض کے لئے) میرے (سوالی اور تعریف کرنے والے) غلام بن جاﺅ۔ بلکہ ( اُس کو یہ کہنا چاہیے کہ اے لوگو!) تم اپنے(ایک اکیلے) رَبّ کے (عبادت گزار بندے اور غلام) ہو جاﺅ کیونکہ تم کتابِ (خدا ) کا درس لیتے اور دیتے رہتے ہو (3:79) اور اُس کو یہ بھی نہیں کہنا چاہیے کہ تم فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا (یا خدا کے ساتھ خدا کے شریک) بنا لو ۔ بھلا جب تم مسلمان (یعنی ایک اکیلے خدا کے عبد یا غلام) ہو چکے تو کیا اُسے مناسب ہے کہ تمہیں (اپنا یا کسی اور کا عبد یعنی عبد الرحمٰن یا عبد اللہ ہونے کی بجائے عبد انسان یا عبد البشر یا کسی کا غلام نام رکھ کر) کافر ہونے کو کہے؟ (3:80)
تمام پیغامبر تو صرف خدا کا پیغام
پہنچانے والے تھے پیغامبروں
میں فرق کرنا کیسا؟
خدا فرماتا ہے کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو کتاب ہم پر نازل ہوئی اور جو صحیفے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور اُن کی اولاد پر اترے اور جو کتابیں موسیٰ اور عیسیٰ اور دوسرے انبیاء کو پروردگار کے ہاں سے ملیں سب کو مانتے ہیں ۔ ہم ان پیغمبروں میں سے کسی میں (مبالغہ آمیز باتیں کر کے) کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اُسی (خدا واحد ہی) کے فرمانبردار ہیں (3:84)
اصل میں خدا ہی پر ایمان لانا لازم ہے
خدا سب کا رَبّ ہے اہلِ کتاب میں
محکم آیات پر چلنے والے صالحین
یہ بھی سب ایک جیسے نہیں ہیں ان اہلِ کتاب میں کچھ لوگ (حکمِ خدا پر) قائم بھی ہیں۔ جو رات کے وقت خدا کی آیتیں پڑھتے ہیں اور(اُس کے حضور) سجدے کرتے ہیں (3:113) (اور) خدا پرایمان اور روزِ آخرت پر یقین رکھتے اور اچھے کام کرنے کو کہتے اوربُری باتوں سے منع کرتے اور اچھے کاموں پر لپکتے ہیں اور یہ لوگ (خدا کے ہاں) صالحین (نجات پانے والے) ہیں (3:114) اور یہ جس طرح کی اچھائی کریں گے اس کی ناقدری نہیں کی جائےگی اور خدا پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے (3:115) جو لوگ (بدکار اور) خدا کے منکر ہیں (چاہے کچھ بھی ہوں) اُن کے مال اور اولاد خدا کے عذاب کو ہرگز نہیں ٹال سکیں گے اور یہ لوگ اہلِ دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے (3:116)
گناہ کسی کلام کے پڑھنے سے یا
بخشش مانگے بغیر خود بخود معاف نہیں
ہو جاتے بلکہ ہمیشہ کے لئے
باز آ جانے کے بعد صرف خدا کے
معاف کرنے سے ہی معاف ہوتے ہیں
اور وہ مومن کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو خدا کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش ما نگتے ہیں اور خدا کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے افعا ل پر اَڑے نہیں رہتے (3:135) ایسے ہی لوگوں کا صلہ پروردگار کے ہاں سے بخشش اور باغ ہیں۔ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) وہ اُن میں ہمیشہ بستے رہیں گے اوراچھے کام کرنے والوں کا بدلہ بہت اچھا ہے (3:136)
شرک کی خدا نے کوئی
دلیل نازل نہیں کی
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں تمہارا رعب بٹھا دیں گے کیونکہ یہ خدا کے ساتھ شرک کرتے ہیں جس کی اُس نے کوئی بھی دلیل نازل نہیں کی اور اُن کا ٹھکانا دوزخ ہے جو ظالموں کے لئے بہت برا ٹھکانا ہے (3:151)
خدا کا ساتھ اور بھروسہ
اگر خدا تمہارا مدد گار ہے تو تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو تمہاری مدد کرے ؟ اور مومنوں کو چاہیے کہ خدا ہی پر بھروسہ رکھیں (3:160)
صرف خدا وارث ہے پس تم خدا
کے ساتھ کوئی اور وارث نہ بناﺅ
جو لوگ اُس مال میں جو خدا نے اپنے فضل سے اُن کو عطا فرمایا ہے بخل کرتے ہیں وہ اِس بخل کو اپنے حق میں اچھا نہ سمجھیں (وہ اچھا نہیں) بلکہ اُن کے لئے برا ہے وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں قیامت کے دن اُس کا طوق بنا کر اُن کی گردنوں میں ڈالا جائے گا اور آسمانوں اور زمین کا وارث صرف خدا ہی ہے اور جو عمل تم کرتے ہو خدا کو معلوم ہے (3:180)
خدا کے سِوا اپنے بنائے ہوئے
مددگاروں اور کارسازوں
کا پرچار کرنے والے
اور جب خدا نے اُن لوگوں سے جن کو کتاب عنایت کی گئی تھی اقرار لیا کہ (اِس میں جو کچھ لکھا ہے) اُسے صاف صاف بیان کرتے رہنا اور اِس (کی آیات) کو نہ چھپانا تو انہوں نے اُس (اقرار) کو پسِ پشت پھینک دیا اور (متشابہ آیات کی تاویلوں میں پڑ گئے اور اپنے بنائے ہوئے کارسازوں اور مددگاروں کا پرچار کر کے اور محکمات کو جو اصل کتاب ہیں چھپا کر) اُس کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیا میں شہرت و عزت اور مال و دولت) حاصل کرنے لگے پس یہ جو کچھ حاصل کرتے ہیں بہت برا ہے (3:187)
ظلمِ عظیم شرک کسی قیمت پر اور
کسی کی سفارش سے معاف نہیں ہو گا
خدا اِس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اُس کا شریک بنایا جائے اور اِس کے سوا اور گناہ جس کو چاہے گا (اپنی مہربانی سے) معاف کر دے گا اور جس نے (کسی بھی طرح سے) خدا کا شریک مقرر کیا اُس نے (خدا پر) بڑا بہتان باندھا (4:48)
جبت و طاغوت اور جادوگر
شیطانوں کی پہچان
بھلا تم نے اُن لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا ہے کہ جبت (جادو) اور طاغوت یعنی شیطان کو (کارساز) مانتے ہیں اور(مردود بُت پرست) کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ (ایک اکیلے خدا پر ایمان رکھنے والے) مومنوں کی نسبت زیادہ سیدھے رستے پر ہیں ؟ (4:51) یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور جس پر خدا لعنت کرے تو تم اُس کا کسی کو حمایت کرنے والا مدد گار نہ پاﺅ گے (4:52) کیا اُن کے پاس (خدا کی) بادشاہی کا کچھ حصہ ہے؟ (اور اگر ایسا ہو توکنجوسی کے سبب) لوگوں کو تِل برابر بھی اُس میں سے نہ دیں گے(اور حقیقت یہ ہے کہ خود لوگوں سے مانگ کر کھاتے ہیں) (4:53)
شائستگی ، نرمی اور دلیل
سے تبلیغ کرنے کا حکم
اِن لوگوں کے دلوں میں جو کچھ ہے خدا اُس کو (خوب) جانتا ہے۔ تم اُن (کی باتوں) کا کچھ خیال نہ کرو اور انہیں نصیحت کرو اور اُن سے ایسی باتیں کہو جو اُن کے دلوں پر اثر کر جائیں ( 4:63 )
قرآنِ حکیم میں وَیُسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا
کا درست ترجمہ
”پیغامبر علیہ السّلام کا کہا
دل سے تسلیم کر لینا“
ہے نہ کہ خوب درود و سلام
بھیجنا یہ آیت دیکھیں
(اے پیغامبر) تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کر دو (ویسلموا تسلیماً) اُسے اپنے دل سے تسلیم نہ کرلیں تب تک مومن نہیں ہوں گے (4:65)
اچھائی یا برائی میں حصہ داری
جو شخص اچھائی پر کسی کو لگا دے (یا اچھائی کی حمایت کرے) تو اُس کو اُس (کے فائدے) میں سے حصہ ملے گا اور جو برائی پر کسی کو لگا دے (یا برائی کی حمایت کرے) تو اُس کو اُس ( کے عذاب) میں سے حصہ ملے گا اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (4:85)
کیا جو لوگ دنیا سے جا چکے ہیں یا
فوت ہو چکے ہیں وہ بھی اِس
حکم پر عمل کرتے ہیں؟
سلام کے بدلے سلام اور دعا کے
بدلے دعا دینے کا حکم
اور جب تم کو کوئی دعا دے تو (جواب میں ) تم اُس سے بہتر (کلمے) سے (اُسے ) دعا دو یا انہی لفظوں سے دعا دو ۔ بے شک خدا ہر چیز کا حساب لینے والا ہے (4:86)
خدا کے فیصلے کے آگے
ہر کوئی بے بس ہوتا ہے
تو کیا سبب ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو حالانکہ خدا نے اُن کو اُن کی حرکتوں کے سبب اوندھا کر دیا ہے ؟ کیا تم چاہتے ہو کہ جس شخص کو خدا نے (حق کی مخالفت کے سبب) گمراہ کر دیا ہے اُس کو رستے پر لے آﺅ ؟ تو جس شخص کو خدا گمراہ قرار دے دے تم اُس کے لئے کبھی بھی رستہ نہیں پاﺅ گے (4:88)
خدا کو ماننے والے کا قاتل جہنمی ہے
اور جو شخص کسی (خدا کے) ماننے والے (اور خدا کے فرمانبردار) کو قصداً مار ڈالے گا تو اُس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا اور خدا کا غضب اُس پر نازل ہو گا اور اُس پر(خدا دنیا و آخرت میں) لعنت کرے گا اور ایسے شخص کے لئے اُس نے بڑا (سخت) عذاب تیار کر رکھا ہے (4:93)
نماز کو مختصرکرنے کی
اجازت اور نماز کا طریقہ
اور جب تم سفر کو جاﺅ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو مختصر کر کے پڑھو ۔ بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو (موقع پاتے ہی) ایذا دیں گے۔ بے شک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں (4:101) اور (اے پیغام پہنچانے والے) جب تم اُن (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور اُن کو نماز پڑھانے لگو تو چاہئے کہ اُن کی ایک جماعت تمہارے ساتھ مسلح ہو کر کھڑی رہے(تاکہ دشمن کو روک سکے پھر) جب وہ سجدے کر چکیں تو پرے ہو جائیں پھر دوسری جماعت جس نے (اُن کے ساتھ) نماز نہیں پڑھی (اُن کی جگہ) آئے اور ہوشیار اور مسلح ہو کر تمہارے ساتھ نماز ادا کر ے۔ کافر اِس گھات میں ہیں کہ تم ذرا سا بھی اگر اپنے ہتھیاروں اور سامان سے غافل ہو جاﺅ تو تم پر بھرپور حملہ کر دیں۔ اگر تم بارش کے سبب (یا کسی) تکلیف میں ہو یا بیمار ہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ہتھیار اتار رکھو مگر ہوشیار ضرور رہنا خدا نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے (4:102) پھر جب تم نماز تمام کر چکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ( ہر حالت میں ) خدا کو یاد کرو ۔ پھر جب خوف جاتا رہے تو (اُس طرح سے پوری) نماز پڑھو (جس طرح امن کی حالت میں پڑھتے ہو) بے شک نماز کا مومنوں پر اوقاتِ (مقررہ) پر ادا کرنا فرض ہے (4:103)
حق کے مخالف کا ٹھکانہ دوزخ ہے
اور جو شخص سیدھا راستہ معلوم ہو جانے کے بعد پیغام پہنچانے والے کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اُسے اُدھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے ۔ اور وہ بری جگہ ہے (4:115)
شرک چھوڑ دینے والوں کی نجات
ممکن ہے البتہ مشرک
نجات نہیں پائیں گے
خدا اِس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو (کسی بھی طرح سے اور کسی بھی سلسلے میں) اُس کا شریک بنایا جائے اور اِس کے سوا (اور گناہ) جس کو چاہے گا بخش دے گا ۔ اور جس نے خدا کے ساتھ (کسی بھی حساب اور طریقے سے) شریک بنایا وہ رستے سے دور جا پڑا (4:116)
شیطان کا حصہ اور ہمیشہ ہمیشہ
کے لئے دوزخ کا عذاب
جس پر خدا نے لعنت کی ہے (جو خدا سے) کہنے لگا کہ میں تیرے بندوں سے (ضرور اپنا) ایک مقرر حصہ لے لیا کروں گا (4:118) اور اُن کو گمراہ کرتا اور (حشر میں سفارش ہو جانے کی اور دنیا میں غیرِ خدا سے مرادیں ملنے کی) اُمیدیں دلاتا رہوں گا اور یہ سکھاتا رہوں گا کہ جانوروں کے کان چیرتے رہیں اور (یہ بھی) کہتا رہوں گا کہ وہ خدا کی بنائی ہوئی صورتوں کو (اپنے طریقوں سے) بدلتے رہیں اور جس شخص نے خدا کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا ولی بنایا وہ صریح نقصان میں پڑ گیا (4:119) وہ (شیطان) اِن سے (جھوٹے) وعدے کرتا رہے گا اور (شرک کرنے والوں کو شرک ہی کے ذریعے دنیا میں فائدے اور آخرت میں آسان نجات کی) امیدیں دلاتا رہے گا اور جو کچھ شیطان اُنہیں وعدے دیتا ہے وہ دھوکا ہی دھوکا ہیں (مگر محبانِ غیراللہ یہ نہیں جانتے) (4:120) تو (یاد رہے کہ) ایسے (دھوکے میں آ جانے والے) لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ وہاں سے کبھی چھٹکارہ نہیں پاسکیں گے (4:121)
ہمیشہ کی زندگی ہمیشہ کی زندگی ہے
اور جو لوگ ایمان لائے اور صالح اعمال کرتے رہے اُن کو ہم ایسے سرسبز باغات میں داخل کریں گے کہ جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔ ہمیشہ اُن میں آباد رہیں گے ۔ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے اور خدا سے زیادہ اپنی بات کا سچا کون ہو سکتا ہے؟ (بے شک کوئی نہیں) (4:122)
خدا کسی قوم و مذہب یا اُ مّت و فرد
کا طرفدار نہیں ہے بلکہ
دینداروں کا خدا ہے
(نجات) نہ تو تمہاری آرزوﺅں پر ہے اور نہ اہلِ کتاب کی آرزوﺅں پر جو شخص برے عمل کرے گا اُسے اُسی طرح کا بدلہ دیا جائے گا اور وہ خدا کے سوا نہ تو کسی کو حمایتی پائے گا اور نہ ہی مدد گار (4:123) اور جو اچھے کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور (ہاں اگر) وہ (شرک سے بچا ہوا) صاحبِ ایمان بھی ہو گا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور (خدا کے ہاں) اُن کی تل برابر بھی حق تلفی نہ کی جائے گی (4:124)
تمام کے تمام بُت چھوڑ کر ایک
اکیلے خدا کا فرمانبردار ہو جانا
اور اُس شخص سے کس کا دین اچھا ہوسکتا ہے جس نے خدا کے حکم کو قبول کیا اور وہ راستباز صالح عمل کرنے والا بھی ہے اور ابراہیم کے دین کا پیرو ہے جو یکسو (ایک اکیلے خدا ہی کا فرمانبردار) تھا اور خدا نے ابراہیم کو اپنا خلیل بنایا تھا (4:125) اور آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے (انسانوں کا نہیں بلکہ) سب خدا ہی کا ہے اور خدا ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے (4:126)
بے نیاز اور لائقِ حمد خدا کے عذاب
سے خاص و عام سب کو ڈرنا چاہیے
اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے (کسی انسان یا جِنّ کا نہیں بلکہ) سب خدا ہی کا ہے اور جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اُن کو بھی اور تم کو بھی ہم نے حکمِ تاکیدی کیا ہے کہ خدا (کے عذاب) سے ڈرتے رہو۔ اور اگر (مشرکانہ فضول باتیں کر کے ) کفر کرو گے تو ( سمجھ رکھو کہ ) جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کچھ خدا ہی کا ہے اور خدا بے نیاز اور لائقِ حمد و ثنا ہے (4:131)
خدا ایک اکیلا سب کا
مالک اور کارساز ہے
اور (پھر سن رکھو کہ ) جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے (بِلا شرکتِ غیر) سب خدا ہی کا ہے ۔ اور خدا (اکیلا) ہی کارساز کافی ہے (4:132)
عزت
تمام کی تمام عزت خدا ہی کی ہے
اور خدا کی عزت میں بھی کوئی
خدا کا شریک نہیں ہے
جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ اُن کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟ تو عزت تو تمام کی تمام صرف خدا ہی کی ہے (4:139)
حقیقی کافر
لائقِ حمد خدا ایک اکیلا ہی تمام اقوام
کا خدا ہے اور رسولوں میں باوجود
ایک دوسرے پر فضیلت
کے فرق نہ کرنے
کا حکم ہے اور عمل
حکم ہی پر لازم ہے
جو لوگ خدا سے اور اُس کے پیغام پہنچانے والوں سے کفر کرتے ہیں اور خدا (کو ہمارا خدا اور تمہارا خدا کہہ کر) اور اُس کے پیغام پہنچانے والوں میں (ہمارا نبی اور تمہارا نبی کہہ کر) فرق کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض (رسولوں) کو تو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور ایمان اور کفر کے بیچ میں (پیغامبر پرستی کی خاطر) ایک راہ نکالنی چاہتے ہیں (4:150) وہ حقیقی (اصلی) کافر ہیں اور کافروں کے لئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے (4:151) اور جو لوگ ایک اکیلے خدا (کو تمام اقوام کا خدا مانتے ہیں) اور اُس کے پیغام پہنچانے والوں (اور پیغام ) پر یکساں یقین رکھتے ہیں اور اُن میں سے کسی میں(کسی طرح کا) فرق نہیں کرتے(یعنی سب کو برابر پیغامبر مانتے ہیں) ایسے لوگوں کو وہ عنقریب اُن (کی اچھائیوں) کے صلے عطا فرمائے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (4:152)
ابنِ مریم علیہ السّلام کا پیغام اور قیامت
اور اُن کے کفر کے سبب اور مریم پر ایک بہتانِ عظیم باندھنے کے سبب (4:156) اور یہ کہنے کے سبب کہ ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح کو جو خدا کا پیغام پہنچانے والا تھا قتل کر دیا ہے (خدا نے اُن کو ملعون کر دیا) اور انہوں نے عیسیٰ کو قتل نہیں کیا اور نہ ہی اُسے مصلوب کر کے مار سکے بلکہ اُن پر ایسا ہی ظاہر کیا گیا (کہ اُس کی صورت سب نے معلوم کی) اور جو لوگ اُس (عیسیٰ) کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں وہ اُس کے حال سے شک میں پڑے ہوئے ہیں اور گمان کے پیچھے چلنے کے سوا اُن کو اِس کی حقیقت کا مطلق علم نہیں اور اُنہوں نے عیسیٰ کو یقیناً (مصلوب کر کے) قتل نہیں کیا (4:157) بلکہ خدا نے اُس کو اپنے (طریقے سے اپنے) ہاں اُٹھا لیا اور خدا زبردست حکمت والا ہے (4:158) اور کوئی (ایسا صالح) اہلِ کتاب نہیں ہوگا مگر اُس کی موت سے پہلے اُس کے پیغام پر ایمان لے آئے گا اور وہ قیامت کے دن اُن پر گواہ ہوگا (4:159)
اہلِ کتاب میں سے صالح لوگ
مگر جو لوگ اُن میں سے علم میں پکے ہیں اور جو مومن ہیں وہ اِس (قرآن) پر جو تم پر نازل ہوا اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں (سب پر) یقین رکھتے ہیں اور (خدا کی) عبادت و اطاعت کرتے ہیں اور زکوٰة (خدا کی راہ میں مال) دیتے ہیں اور خدا پر ایمان رکھتے اور روزِ آخرت کو مانتے ہیں ۔ اِن کو ہم عنقریب اجرِ عظیم دیں گے (4:162)
اللہ سبحانہٗ نے کبھی کسی پیغامبر کو
لوگوں کا معبود بنا کر نہیں بھیجا
اصل چیز پیغامبروں کی
دعوت پر ایمان لانا ہے
(اے پیغام پہنچانے والے ) ہم نے تمہاری طرف اُسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور اُسکے بعد پیغام پہنچانے والوں کی طرف بھیجی تھی اور ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور اولادِ یعقوب اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف بھی ہم نے ہی وحی بھیجی تھی اور داﺅد کو ہم نے زبور بھی عنایت کی تھی (4:163) اور بہت سے پیغام پہنچانے والے ہیں کہ جن کے حالات ہم تم سے تمہارے (درس کے) لئے پہلے بیان کرچکے ہیں اور بہت سے پیغام پہنچانے والے ہیں جن کے حالات تم سے بیان نہیں کئے اور موسیٰ سے تو خدا نے کلام بھی کیا (4:164) (سب) پیغام پہنچانے والوں کو (خدا نے) خوشخبری سنانے والے اور خدا کے عذاب سے ڈرانے والے ( بنا کر بھیجا تھا) تاکہ پیغام پہنچانے والوں کے آنے کے بعد آیات کے منکر بدکاروں کو خدا کے حضور بے خبری کو حجت بنا کر جان چھڑانے کا موقع نہ ملے(اور وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ ہمیں نصیحت کی خبر نہیں کی گئی) اور خدا غالب حکمت والا ہے (4:165)
انسانوں کو انسان مانو خدا نہ سمجھو
مسیح کو اِس بات سے عار نہیں ہے کہ وہ خدا کا عبادت گزار بندہ ہو اور نہ فرشتے(عار رکھتے ہیں) اور جو شخص خدا کا بندہ ہونے کو اپنے لئے مناسب خیال نہ کرے (اور عین اللہ ، مظہر خدا، خدا کا روپ، خدا کا اوتار یا بھگوان بن جائے) اور سرکشی کرے تو خدا (ایسے) سب (سرکشوں) کو (اُن کی حیثیت اور حقیقت کا حق سمجھانے کے لئے) اپنے حضور جمع کر لے گا (4:172) تو جو لوگ (عاجز اور فرمانبردار بن کر) ایمان لائے اور اچھے کام کرتے رہے وہ اُن کو اُن کا پورا بدلہ دے گا اور اپنے فضل سے (کچھ) زیادہ بھی عنایت کرے گا اور جنہوں نے (خدا کے حضور عاجزی اختیار کرنے سے اور خدا کے عبادت گزار انسانوں کو عبد ماننے سے) عار وانکار اور تکبر کیا اُن کو وہ تکلیف دینے والا عذاب دے گا اور وہ خدا کے سوا (کسی اپنے بنائے ہوئے خدا کے شریک کو) اپنا حامی اور مدد گار نہ پائیں گے (4:173)
خدا سب کا پالن ہار اور ایمان والے
راستبازوں پر بے حد مہربان ہے
جو لوگ (خدا پر) ایما ن لائے اور اچھے کام کرتے رہے اُن سے خدا نے وعدہ فرمایا ہے کہ اُن کے لئے بخشش اور اجرِ عظیم ہے (5:9)
قولاً عملاً آیات کو جھٹلانے
والے تمام لوگ جہنمی ہیں
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ (جو بھی ہوں) جہنمی ہیں (5:10)
یہ آیات صرف پہلے اُن پیشواﺅں کے لئے
ہی نہیں ہیں کہ جو آیات کو ترجمے
یا تفسیر یا کسی اور طرح سے بدلتے رہے ہیں
تو اُن لوگوں کے (ایک اکیلے خدا کے دین اور ملنے والے پیغام کو قبول کرنے کا) عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے اُن پر لعنت کی اور اُن کے دلوں کو سخت کر دیا۔ یہ لوگ کلماتِ کتاب کو اپنے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور جن باتوں کی اِن کو نصیحت کی گئی تھی اُن کا بھی ایک حصہ فراموش کر بیٹھے اور تھوڑے آدمیوں کے سوا ہمیشہ تم اُن کی (کوئی نہ کوئی) خیانت کی خبر پاتے رہتے ہو ۔ تو اُن کو برداشت کرو اور جانے دو کہ خدا احسان کرنے والوں پر رحمت کرتا ہے (5:13)
انسان پرستی کے سبب فرقے اور
اِن کی قیامت تک کے لئے
آپس میں کینہ و دشمنی
اور جو لوگ ( اپنے تئیں ) کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے اُن سے بھی عہد لیا تھا مگر اُنہوں نے بھی اُس نصیحت کا جو اُن کو (توحید اور تقویٰ کے متعلق) کی گئی تھی ایک حصہ فراموش کردیا تو ہم نے اُن میں باہم قیامت تک کےلئے(انسان پرستی کے سبب فرقہ پرستی) دشمنی اور کینہ ڈال دیا اور جو کچھ وہ کرتے رہے خدا عنقریب اُن کو اُس سے آگاہ کرے گا (5:14)
اے کتاب کو ماننے والو!
تمہارے پاس کتاب
کہ جس میں خدا کا نورِ ہدایت
اور نصیحت ہے آگئی ہے تاکہ
حشر کے روز تم یہ
نہ کہو کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ
ہمیں نصیحت کی جاتی
اے اہلِ کتاب تمہارے پاس ہمارا پیغام پہنچانے والا آ گیا ہے کہ جو کچھ تم کتابِ (الٰہی) میں سے چھپاتے تھے وہ اُس میں سے بہت کچھ تمہیں کھول کھول کر بتا دیتا ہے اور تمہارے بہت سے قصور نظرانداز کردیتا ہے ۔ بے شک تمہارے پاس خدا کے ہاں سے نورِ (ہدایت) اور روشن کتاب آچکی ہے (5:15) جس سے خدا اپنی رضا کے مطابق چلنے والوں کو نجات کے رستے دکھاتا ہے اور اپنے حکم سے اندھیرے میں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا اور سیدھے رستے پر چلاتا ہے (5:16)
خدا نہ تو کسی کا باپ ہے نہ عاشق
بلکہ خدا ہر عیب سے پاک ہے اور
خدا کا کوئی ایسا لاڈلا نہیں ہے
کہ جس کے بغیر خدا رہ نہ سکے
جو لوگ اِس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ ابنِ مریم خدا ہے وہ بےشک کافر ہیں۔ (اُن سے) کہہ دو کہ اگر خدا عیسیٰ ابنِ مریم کو اور اُس کی والدہ کو اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کرنا چاہے تو اُس کے آگے کس کی پیش چل سکتی ہے ؟ اور آسمان اور زمین اور جو کچھ اِن دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی (بلا شرکتِ غیر) بادشاہی ہے وہ جیسا چاہتا ہے (اچھے سے اچھا) پیدا کرتا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے (5:17) اور یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم خدا کے بیٹے (اولاد) اور اُس کے پیارے (لاڈلے) ہیں ۔ کہو کہ پھر وہ تمہاری بد اعمالیوں کے سبب تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے؟ (نہیں) بلکہ تم اُس کی مخلوقات میں سے ( دوسروں کی طرح کے) انسان ہو ۔ وہ جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے اور آسمان اور زمین اور جو کچھ اِن دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی (بِلا شرکتِ غیر) حکومت ہے اور (سب کو) اُسی کے حضور (عاجز ہو کر) پیش ہونا ہے (5:18)
خدا کی دعوت قبول کرو
اے اہلِ کتاب پیغام پہنچانے والوں کے آنے کا سلسلہ جو (ایک عرصے تک) منقطع رہا تو(اب) تمہارے پاس ہمارا پیغام پہنچانے والا آگیا ہے جو تم سے (میرے احکام) بیان کرتا ہے تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی خوشخبری یا ڈر سنانے والا نہیں آیا۔ سو (اب) تمہارے پاس خوشخبری اور ڈر سنانے والا آ گیا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے (5:19)
خوامخواہ کسی کو قتل کرنا خدا کو
پسند نہیں ہے ہابیل کے قتل کے سبب
سے ایک بے قصور انسان کا قتل پوری
انسانیت کا قتل ہے اور دین کے سبب
کوئی واجب القتل نہیں ہے
اِس( قتل) کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا کہ جو شخص کسی کوقتل کرے گا (یعنی) بغیر اِس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور جو اُس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا اور اُن لوگوں کے پاس ہمارے پیغام پہنچانے والے (حق ظاہر کرنے والی) روشن دلیلیں لاچکے ہیں پھر اِس کے بعد بھی اُن میں بہت سے لوگ ملک میں حدِ اعتدال سے نکل جاتے ہیں (5:32)
کُل اختیار خدا ہی کا ہے
کیا تم کو معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین (کی کُل کی کُل سلطنت) میں خدا ہی کی حکومت (بِلا شرکتِ غیر) ہے (خدا جزا کے طور پر) جس کو چاہے عذاب کرے اور جسے چاہے بخش دے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے(5:40)
آج بھی الہامی کلاموں کی
محکم آیات لائقِ پیروی ہیں
اور یہ تم سے ( تمہاری کتاب کے مطابق ) کیونکر فیصلہ کرائیں گے ۔ جبکہ خود اُن کے پاس تورات (موجود) ہے جس میں خدا کا حکم (لکھا ہوا) ہے (اور یہ جانتے ہیں) پھر اِس کے بعد اُس سے پھِرجاتے ہیں اور یہ لوگ (خدا کے کلام اور قانون پر) ایمان ہی نہیں رکھتے (5:43)
خدا کا کلام یعنی تورات
بےشک ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی ہے۔ اُسی کے مطابق انبیاء جو (خدا کے) فرمانبردار تھے یہودیوں کو حکم دیتے رہے ہیں اور مشائخ اور علماء بھی کیونکہ وہ کتابِ خدا کے نگہبان مقرر کئے گئے تھے اور اُس پر گواہ تھے (یعنی حکمِ الٰہی کا یقین رکھتے تھے ) تو تم لوگوں سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا اور میری آیتوں کے بدلے کوئی قیمت نہ لینا اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ (خدا کے کلام کے) منکر ہیں (5:44) اور ہم نے اُن لوگوں کے لئے تورات میں (جرائم کی روک تھام اور مجرم تلف کرنے کے لئے) یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کا اِسی طرح بدلہ ہے۔ لیکن جو شخص بدلہ معاف کر دے وہ اُس کے گناہوں کا کفارہ ہوگا اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں (5:45)
محکم آیات اورانجیلِ مقدس
اور اُن پیغام پہنچانے والوں کے بعد انہیں کے قدموں پر ہم نے عیسیٰ ابنِ مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتا تھا اور اُس کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تورات کی جو اُس سے پہلی (کتاب) ہے، تصدیق کرتی ہے اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے (5:46) اور اہلِ انجیل کو چاہئے کہ جو احکام خدا نے اِس میں نازل فرمائے ہیں اس کے مطابق حکم دیا کریں ۔ اور جو خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا تو ایسے لوگ نافرمان ہیں (5:47)
قیامت تک اُمتوں کی شریعت الگ الگ
رہے گی نجات کے لئے مذہب تبدیل کرنا
لازم نہیں ہے البتہ دین کے
مطابق ہو جانا لازم ہے
اور ( اے پیغام پہنچانے والے) ہم نے تم پر سچّی کتاب نازل کی ہے ۔ جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اُن (سب کی محکم آیات) پر نگران ہے تو جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اُس کے مطابق اُن کا فیصلہ کرنا اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے اِس کو چھوڑ کر اُن کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا ۔ ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لئے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو تم سب کو ایک ہی شریعت پر کردیتا مگر جو حکم خدا نے تم کو دیئے ہیں اُن میں وہ تمہارا امتحان لینا چاہتا ہے۔ سو (اپنی اپنی کتاب کے مطابق) اچھے کاموں میں جلدی کرو تم سب کو خدا کے حضور پیش ہونا ہے پھر جن باتوں میں تم کو اختلاف تھا وہ تم کو بتادے گا (5:48)
خدا تو خدا ہے اُسے کسی
کی کیا کمی ہو سکتی ہے؟
اے ایمان والو اگر کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھِر جائے گا تو خدا ایسے لوگ پیدا کر دے گا جن پر وہ شفقت فرمائے گا اور جو اپنے رَبّ کو محبوب رکھیں گے اور جو مومنوں کے حق میں نرمی کریں گے اور کافروں سے سختی سے پیش آئیں گے ۔ خدا کی راہ (توحید کے دین) میں جدوجہد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔ یہ خدا کا فضل ہے جسے وہ جس پر چاہتا ہے کرتا ہے اور خدا بڑی کشائش والا(اور) جاننے والا ہے(5:54)
اصل دین کی وضاحت اِس آیت میں ہے
خدا کسی قوم کا طرفدار نہیں ہے
بلکہ ہر قوم میں موجود اپنے
صالح بندوں کو پسند کرتا ہے
جو لوگ خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان لائیں گے اور (محکم آیات کے مطابق) بھلے کام کریں گے خواہ وہ مسلمان ہوں یا یہودی یا صابئین یا عیسائی اُن کو( دنیا و آخرت میں) نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے (5:69) (اِس آیت کے سوا 2:62 اور بہت سی آیات یہی بات اور دین کا یہی مطلب بتاتی ہیں)
عیسیٰ علیہ السّلام خدا نہیں بلکہ
خدا کی عبادت کرنے والے انسان تھے
وہ لوگ بِلا شبہ (خدا کے) منکر ہیں جو کہتے ہیں کہ مریم کا بیٹا (عیسیٰ) مسیح خدا ہے حالانکہ مسیح یہود سے یہ کہا کرتا تھا کہ اے بنی اسرائیل خدا ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی اور جان رکھو کہ جو شخص خدا کے ساتھ شرک کرے گا خدا اُس پر بہشت کو حرام کر دے گا اور اُس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں (5:72)
تین خدا نہیں ہیں
وہ لوگ (بھی) خدا کے منکرہیں جو اِس بات کے قائل ہیں کہ خدا تین میں سے تیسرا ہے۔ حالانکہ اُس معبودِ یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اگر یہ لوگ ایسے اقوال (و عقائد) سے باز نہیں آئیں گے تو اُن میں جو (خدا کے کلام کے) منکر ہوئے ہیں وہ تکلیف دینے والا عذاب پائیں گے (5:73) تو یہ کیوں خدا کے حضور توبہ نہیں کرتے اور اُس سے گناہوں کی معافی نہیں مانگتے؟ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے (5:74)
کیا جو بھوک سے نڈھال ہونے لگے
ایسا عاجز انسان خدا ہو سکتا ہے؟
مسیح ابنِ مریم تو صرف ( خدا کا) پیغام پہنچانے والا تھا اُس سے پہلے بھی پیغام پہنچانے والے گزر چکے ہیں اور اُس کی والدہ مریم خدا کی سچی فرمانبردار تھی ۔ دونوں (انسان تھے اور) کھانا کھاتے تھے دیکھو ہم اِن لوگوں کے لئے اپنی آیتیں کس طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں پھر (یہ) دیکھو کہ (دلیل سن کر بھی) کدھر اُلٹے جا رہے ہیں؟ (5:75)
معبود کا مطلب
کہو کہ تم خدا کے سوا ایسی چیز کی کیوں پرستش کرتے ہو جس کو تمہارے نفع اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں ؟ اور خدا ہی (خدا ہے جو سب کچھ ) سنتا جانتا ہے (5:76)
اِس آیت میں موجود انبیاء کے بیان سے
یہ حقیقت ظاہر ہے کہ جس طرح ہمیں
شہداء کا شعور نہیں ہے اِسی
طرح شہداء کو بھی ہمارا شعور نہیں ہے
اِس لئے کہ ہزاروں انبیاء ایسے ہیں کہ
جن کو شہید کیا گیا
انبیاء کی پیشی اور انبیاء کا اپنی اپنی
قوم سے لاعلمی اور لاتعلقی کا اظہار کرنا
(وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن خدا پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر اُن سے پوچھے گا کہ تمہیں (اِن لوگوں کی طرف سے) کیا جواب ملا تھا ؟ وہ عرض کریں گے (یا رَبّ) ہمیں کچھ (بھی) معلوم نہیں (صرف) تُو ہی غیب کی پوشیدہ باتوں سے آگاہ ہے(5:109)
عیسیٰ ابنِ مریم علیہ السّلام کے
معجزے خدا کے کام تھے
جب خدا (عیسٰی سے ) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ ابنِ مریم ! میرے اُن احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس سے تمہاری مدد کی، تم جُھولے میں اور جوان ہو کر (یکساں طور پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے ۔ اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا پرندہ بنا کر اُس میں پُھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اُڑنے لگتا تھا اور مادرزاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے بھلا اور ٹھیک کر دیتے تھے اور مُردے کو (زندہ کر کے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے ۔
اورجب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم اُن کے پاس کھلے ہوئے معجزات لے کر آئے تو جو اُن میں سے منکر تھے کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے (5:110) اور جب میں نے حواریوں کوحکم بھیجا کہ مجھ پر ایمان لاﺅ اور میرے پیغام پہنچانے والے کا یقین کرو۔ (تو) وہ کہنے لگے کہ (پروردگار) ہم ایمان لائے تُو شاہد رہنا کہ ہم فرمانبردار ہیں (5:111)
دعوت
( وہ قصّہ بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسٰی ابنِ مریم کیا تمہارا پروردگار ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے کھانا نازل کرے؟ اُنہوں نے کہا اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو (5:112) وہ بولے کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اُس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلّی پائیں اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا اور ہم اُس پر گواہ رہیں (5:113)
(تب) عیسٰی ابنِ مریم نے دُعا کی کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر آسمان سے کھانا نازل فرما کہ ہمارے لئے (وہ دن) عید قرار پائے یعنی ہمارے اگلوں اور پچھلوں (سب) کیلئے اور وہ تیرے ہاں سے آیت ہو اور ہمیں رزق دے تُو بہتر رزق دینے والا ہے (5:114) خدا نے فرمایا میں تم پر ضرور کھانا نازل فرماﺅں گا لیکن جو اس کے بعد تم میں سے کفر کرے گا اُسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہلِ عالم میں سے کسی کو ایسا عذاب نہ دیا ہو گا (5:115)
مسیح علیہ السّلام کی پیشی
اور (اُس وقت کو بھی یاد رکھو ) جب خدا فرمائے گا کہ اے عیسٰی ابنِ مریم ! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟ وہ عرض کرے گا کہ تُو پاک ہے مجھے کب یہ مناسب تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں ؟ اگر میں نے ایسا کہا ہو گا تو(اے میرے رَبّ) تجھ کو معلوم ہوگا (کیونکہ) جو بات میرے دل میں ہے تُو اُسے جانتا ہے اور جو تیرے علم میں ہے میں اُسے نہیں جانتا ۔ بے شک تجھے تمام پوشیدہ باتوں کا علم ہے (5:116)
میں نے اُن سے کچھ نہیں کہا سوائے اُس کے جس کا تُو نے اے رَبّ مجھے حکم دیا تھا وہ یہ کہ تم خدا کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے اور جب تک میں اُن میں رہا اُن (کے حالات) کی خبر رکھتا رہا پھر جب تُو نے مجھے دُنیا سے اُٹھا لیا تو میرے بعد صرف تُو ہی اُن کا نگران تھا اور تُو ہر اُس شے سے خبردار ہے (جس نے میرے بعد اُن کو گمراہ کیا) (5:117) اگر تُو اُن کو عذاب دے تو یہ تیرے ہی (پیدا کئے ہوئے) بندے ہیں اور اگر بخش دے تو (تیری مہربانی پر کون کچھ کہہ سکتا ہے؟) بے شک تُوغالب (اور) حکمت والا ہے (5:118)
خدا فرمائے گا کہ آج وہ دن ہے کہ ( حکمِ اوّل کے خلاف خدا کے سِوا خدا بنانے والے خدا کے دشمنوں کے لئے سخت عذاب ہے اور) راستبازوں ہی کو اُن کی سچّائی (یہ کہ ایک اکیلے خدا کے سِوا کوئی خدا نہیں) فائدہ دے گی۔ اُن کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ۔ ہمیشہ اُن میں بستے رہیں گے ۔ خدا اُن سے راضی ہوا اور وہ خدا سے راضی ہوئے یہی بڑی کامیابی ہے (5:119)
حاکمِ مطلق خدا کے سوا کوئی نظامِ کائنات
چلانے والا یا مخلوق کا پاسدار و سرورنہیں ہے
آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی (حکومت و اختیار) ہے اور خدا (انسان کی طرح مجبور و محدود، لاچار و بے بس نہیں بلکہ بے عیب اور) ہر چیز پر قادر خدا ہے (5:120)
خدا ہی نے روشنی سے پہلے اندھیرا
بنایا پس کوئی خدا کی برابری
کرنے والا نہیں ہے
ہر طرح کی تعریف کے لائق خدا ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیرا اور روشنی بنائی پھر بھی انکار کرنے والے(انسانوں کو کائناتی نظام چلانے میں خدا کے شریک بتا کر) خدا کے برابر ٹھہراتے ہیں (6:1)
غیب اور ظاہر جاننے والا
صرف ایک اکیلا خدا ہے
اور آسمان اور زمین میں وہی (ایک) خدا ہے جو تمہاری پوشیدہ اور ظاہر سب باتیں جانتا ہے اور تم جو عمل کرتے ہو اُن سب سے واقف ہے (6:3)
تمام مخلوقات پر رحمت کرنے
والا رحمٰن ایک اکیلا خدا ہے
(اُن سے) پوچھو کہ آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے؟ کہہ دو خدا کا ۔ خدا نے اپنے اوپر (سب کے لئے) اپنی رحمت کو لازم کر رکھا ہے ۔ وہ تم سب کو قیامت کے دن جس میں کچھ بھی شک نہیں ضرور جمع کرے گا جن لوگوں نے (رحمٰن اللہ کے سوا رحمٰن بنا کر) خود کو نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لاتے (6:12)
خدا سب کا مولا اور آقا ہے
اور جو مخلوق رات اور دن میں بستی ہے سب اُسی کی ہے اور وہ سنتا جانتا ہے (6:13)
خدا کے سِواکسی کو کارساز مان کر
مدد کے لئے پکارنا
ظلمِ عظیم (شرک) ہے
کہو کیا میں خدا کو چھوڑ کر کسی اور کو مدد گار بناﺅں ؟ کہ (وہی ایک اکیلا) تو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی (سب کو) کھانا دینے والا(سخی) ہے اور خود کھانا نہیں کھاتا (یہ بھی) کہہ دو کہ مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلا ایک اکیلے خدا کی فرمانبرداری کرنے والا ہوں اور یہ کہ تم (اے مخاطب!) مشرکوں میں (شامل) نہ ہونا (6:14)
میری طرح صرف اور صرف
خدا کی فرمانبرداری کرو
( یہ بھی) کہہ دو کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی (کسی بھی خیال سے) کروں تومجھے بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے (6:15) جس شخص سے اُس روز عذاب ٹال دیا گیا اُس پر خدا نے (بڑی) مہربانی فرمائی اور یہی کھلی کامیابی ہے (6:16)
بیانِ توحید
فقط خدا اَن داتا (رزق دینے والا رَبّ)
اور ڈَنڈ داتا (عذاب دینے والا رَبّ)
یعنی نفع و نقصان پہنچانے والا
ایک اکیلا رَبّ ہے
اور اگر خدا تم کو کوئی سختی پہنچائے تو اُس کے سوا اِس کو کوئی دُور کر نے والا (مددگار و کارساز) نہیں اور اگر نعمت (و راحت) عطا کرے تو(کوئی جادوگر یا شیطان اُس کو روکنے والا نہیں بےشک) وہ ہر چیز پر قادر خدا ہے (6:17)
بیانِ توحید
بھلا جس پر انسانوں کی محبت جیسی
مخلوق شے غالب آ جائے اور وہ بندوں
کی محبت میں مجبور و عاجز
اور مغلوب و طالب ہو کر
رہ جائے وہ ہر شے پر
غالب ، بے عیب اور ہر شے پر قادر خدا
کیسے مانا جا سکتا ہے؟
اور وہ اپنے بندوں پر غالب (القہار) ہے اور وہ دانا (اور) خبردار خدا ہے (6:18)
اللہ اکبر کہنے کا جواز اور غیر حقیقی
کارسازوں سے بیزاری کا اعلان
اِن سے پوچھو کہ سب سے بڑھ کر کس شے کی شہادت اکبر ہے؟ (شہادت کے اعتبار سے بھی تو اللہ اکبر ہے) کہہ دو کہ خدا ہی مجھ میں اور تم میں گواہ ہے۔ اور یہ کلام مجھ پر اِس لئے اُتارا گیا ہے کہ اِس کے ذریعے سے تم کو اور جس شخص تک یہ پہنچ سکے اُس کو آگاہ کر دوں۔ کیا تم لوگ اِس بات کی شہادت دیتے ہو کہ خدا کے ساتھ اور بھی (کارساز، مددگار) نفع و نقصان پہنچانے والے ہیں؟ (اے پیغام پہنچانے والے) کہہ دو کہ میں تو (ایسی) شہادت نہیں دیتا ۔ کہہ دو کہ صرف وہی ایک (اکیلا کارساز و مددگار) نفع و نقصان پہنچانے والا ہے اور جن کو تم لوگ (مدد کرنے اور فریاد رسی کے لئے قادر خیال کر کے اور پکار کر خدا کا ) شریک بناتے ہو میں اُن سے سخت بیزار ہوں (6:19)
ظالم ترین شخص
اور اُس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے (خدا کی ہر طرح کی استطاعت و قدرت کا انکار کرنے کے لئے ، خدا کی بجائے انسان کو مدد کے لئے پکارا اور یوں خدا کو قادرِ مطلق کی بجائے عاجز بتا کر) خدا پر جھوٹ بہتان باندھا یا اُس کی آیتوں کو جھٹلایا؟ کچھ شک نہیں کہ ظالم لوگ نجات نہیں پائیں گے(6:21)
جب خدا کے سوا کارساز و مددگار
بنانے والوں کی گرفت ہوگی
اور جس دن ہم سب لوگوں کو جمع کریں گے اور کہیں گے کہ (آج) وہ تمہارے بنائے ہوئے خدا کے شریک کہاں ہیں جن کا تمہیں بڑا دعویٰ تھا؟ (کہ خدا کے عذاب سے بچالیں گے) (6:22) تو اُن سے کچھ جواب نہ بن پڑے گا (اور) سوائے اِس کے (کچھ چارہ نہ ہو گا ) کہ کہیں خدا کی قسم تُو ہی (اے رَبّ) ہمارا پروردگار ہے ہم کسی کو تیرا شریک نہیں بناتے تھے (6:23) دیکھو اُنہوں نے (یہ کہہ کر) اپنے اوپر کیسا جھوٹ بولا؟ اور جو کچھ یہ مبالغہ کیا کرتے تھے سب اُن سے جاتا رہا (6:24)
آیات کا قولاً فعلاً انکار
رسالت کی تکذیب ہے
ہم کومعلوم ہے کہ اِن ( لوگوں) کی باتیں تمہیں کس قدر رنج پہنچاتی ہیں۔ یہ تمہارا انکار نہیں کرتے بلکہ یہ بدکارخدا کی آیتوں (کو ماننے) سے انکار کرتے ہیں (6:33)
خدا کے شریک مقرر کرنے
والوں سے یہ سوال پوچھو!
کہو بھلا دیکھو تو اگر تم پر خدا کا عذاب آجائے یا قیامت آموجود ہو تو کیا تم (ایسی حالت میں ) خدا کے سوا کسی اور کو پکارو گے ؟ اگر سچّے ہو (تو بالکل درست بات بتاﺅ) (6:40) (نہیں) بلکہ (مصیبت کے وقت تو آج بھی تم ) اُسی کو پکارتے ہو تو جس دُکھ کے لئے اُسے پکارتے ہو وہ اگر چاہتا ہے تواُس کو دُور کر دیتا ہے اور جن کو تم خدا کے ساتھ شریک بناتے ہو (آفت کے وقت) اُنہیں بھُول جاتے ہو (6:41)
ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی
غرض (جب بھی عذاب بھیجا گیا) ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی اور سب تعریف اللہ رَبُّ العالمین ہی کے لئے ہے (6:45) ( اِن خدا کا شریک بنانے والوں سے ) کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر خدا تمہارے کان اور آنکھیں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مُہر لگا دے تو خدا کے سِوا کونسا معبود (کارساز) ہے جو تمہیں یہ نعمتیں پھر بخشے ؟ دیکھو ہم کس کس طرح اپنی آیتیں بار بار (سمجھانے کے لئے) بیان کرتے ہیں؟ پھر بھی یہ لوگ رُوگردانی کئے جاتے ہیں (6:46)
بدکاروں، ظالموں، گنہگاروں، فریبیوں،
بدکردار لعنتی مشرکوں اور غاصبوں
کو جنت کی خوشخبری سنانے والا
کوئی نبی نہیں ہوا مگر ہر قوم اپنے نبی
کو نجا ت دہندہ یا شافعِ محشر مانتی ہے
اور بدی چھوڑنا نہیں چاہتی۔
لوحِ محفوظ میں تمام رسولوں کی آمد
کا ایک ہی مقصد رہا ہے پڑھیں:
اور ہم جو پیغام پہنچانے والوں کو بھیجتے رہے ہیں تو(اپنی نعمتوں کی) خوشخبری سنانے اور (اپنے عذاب سے) ڈرانے کو۔ پھر جو شخص ایمان لائے اور صالح ہو جائے تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ غم (6:48) اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اُن کی نافرمانیوں کے سبب اُنہیں عذاب ہو گا (6:49)
خدا ہی مالکِ اعظم ہے
کہہ دو (اے پیغامبر) کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ (نُوری مخلوق) ہوں میں تو صرف اُس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (خدا کے ہاں سے) آتا ہے کہہ دو کہ بھلا اندھا اور آنکھ والا برابر ہوتے ہیں ؟ تو پھر تم (اے انسان پرستی کی خاطر مبالغہ کرنے والو! آیات میں) غور (کیوں) نہیں کرتے ؟ (6:50)
سلامتی کی دعا کے ذریعے ایک اکیلے
عالمین پر رحمت کرنے والے رحمٰن
کی رحمت کا ذکر کرنے کا حکم
اور جب تمہارے پاس ایسے لوگ آیا کریں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو (اُن سے) السلامُ علیکم کہا کرو خدا نے اپنے اوپر(طالبوں کے لئے) اپنی رحمت کو لازم کر رکھا ہے کہ جو کوئی تم میں سے کوئی بُری حرکت کر بیٹھے پھر اِس کے بعد توبہ کر لے اور صالح ہو جائے تو وہ بخشنے والا مہربان ہے (6:54)
غیرِخدا کو کارساز جان
کر پکارنے کی ممانعت
کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو مجھے اُن کے آگے عاجزی کر کے اُنہیں پکارنے سے منع کیا گیا ہے ۔ (یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہاری خواہشوں کی پیروی نہیں کروں گا ایسا کروں توگمراہ ہو جاﺅں گا اور ہدایت یافتہ لوگوں میں نہ رہوں گا (6:56) کہہ دوکہ میں تو اپنے پروردگار کی روشن دلیل کے مطابق ہُوں اور تم اُس کی (آیات کی) تکذیب کرتے ہو ۔ جس چیز (یعنی عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو ۔ وہ میرے پاس نہیں ہے (ایسا) حکم خدا ہی کے اختیار میں ہے وہ سچی بات بیان فرماتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے (6:57)
مخلوق سے باخبر صرف اور صرف
خدا ہے جو کچھ بھی ہوتا ہے خدا
کے علم میں ہوتا ہے
اور اُسی کے پاس غیب کی کُنجیاں ہیں جن کو اُس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور اُسے جنگلوں اور دریاﺅں کی سب چیزوں کا علم ہے اور کوئی پتّا نہیں جھڑتا مگر وہ اُس کے علم میں ہوتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ اور کوئی ہری یا سُوکھی چیز نہیں ہے مگر کتابِ روشن میں (لکھی ہوئی) ہے (6:59)
بیانِ توحید
خدا سب پر زبردست غالب (القہار) رَبّ
ہے اور کسی کی محبت یا طلب کے
سبب مغلوب نہیں ہے
اور وہ اپنے تمام بندوں پر غالب ہے اور تم پر نگہبان مقرر کئے رکھتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت واقع ہوتی ہے تو ہمارے فرشتے اُس کی جان قبض کر لیتے ہیں اور کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے (6:61)
جنت میں داخل ہونے کا ہو یا
جہنم میں حکم صرف خدا کا ہے
پھر (قیامت کے دن تمام ) لوگ اپنے مالکِ برحق خدا تعالیٰ کے حضور پیش کئے جائیں گے سُن لو کہ (اُس دن بھی) حکم صرف اُسی کا ہے اور وہ نہایت جلد حساب لینے والا ہے (6:62)
کوئی نجات دہندہ نہیں مگرخدا ایک
اکیلا نجات دینے والا ہے
کہو بھلا تم کو جنگلوں اور دریاﺅں کے اندھیروں سے کون نجات دیتا ہے؟ (جب) کہ تم اُسے عاجزی سے اور خفیہ طور پر مدد کے لئے پکارتے ہو (اور دعا کے طور پر کہتے ہو کہ) اگر خدا ہم کو اِس (تنگی) سے نجات بخشے تو ہم اُس کے بہت شکر گزار ہوں گے (6:63) کہو کہ خدا ہی تو تم کو اس (تنگی) سے اور ہر سختی سے نجات بخشتا ہے پھر (تم) اُس کے ساتھ (غیروں کو اپنا کارساز و مددگار بنا کر) شرک (کس لئے) کرتے ہو؟ (6:64)
معبود کا مطلب بتانے والی آیات
کہو کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کر سکے نہ بُرا ؟ اور جب ہم کو خدا نے سیدھا رستہ دکھا دیا ہے تو ( کیا ) ہم اُلٹے پاﺅں پھر جائیں ؟ ( پھر ہماری ایسی مثال ہو) جیسے کسی کو شیاطین نے جنگل میں (سب کچھ) بُھلا دیا ہو (اور وہ ) حیران ( ہو رہا ہو) اور اُس کے کچھ رفیق ہوں جو اُس کو رستے کی طرف بلائیں کہ ہمارے پاس چلا آ (مگر اُسے سنائی نہ دے رہا ہو) ۔ کہہ دو کہ رستہ تو وہی ہے جو خدا نے ہمیں بتایا ہے اور ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ ہم صرف ایک اکیلے خدا رَبُّ العالمین ہی کے فرمانبردار ہوں (6:71)
اور یہ (بھی) کہ عبادت و اطاعت قائم کرو اور اُس کے غضب سے ڈرتے رہو اور وہی تو ہے جس کے حضور تم جمع کر کے پیش کئے جاﺅ گے (6:72)
اور وہی تو (معبودِ برحق) ہے کہ جس نے آسمانوں اور زمین کو مکمل و کامل پیدا کیا ہے اور جس دن وہ فرمائے گا کہ ہو جا تو (حشر برپا) ہو جائے گا اُس کا ارشاد برحق ہے اور جس دن صُور پھونکا جائے گا ۔ (اُس دن بھی صرف اور صرف) اُسی کی بادشاہت ہو گی ۔ وہی پوشیدہ اور ظاہر (سب) جاننے والا ہے اور وہی بڑی حکمت والا (اور) خبردار خدا ہے (6:73)
خدا ہی سب بھلے کام کرنے والوں کو
ہدایت دیتا رہا ہے اور
اگر وہ شرک کرتے
تو اُن کے تمام اعمال ضائع ہو جاتے
اور ہم نے اُس (ابراہیم) کو اسحٰق اور یعقوب بخشے (اور) سب کو ہدایت دی اور پہلے نوح کو بھی ہدایت دی تھی اور اُس کی اولاد میں سے داﺅد اور سلیمان اور ایّوب اور یوسف اور مُوسٰی اور ہارون کو بھی اور ہم صالح لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (6:84) اور زکریا اور یحییٰ اور عیسٰی اور الیاس کو بھی یہ سب بھلے کام کرنے والے تھے (6:85) اور اسمٰعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو بھی اور اُن سب پر جہان کے لوگوں میں سے فضل کیا تھا (6:86) اور اُن کے باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بھی بعض پر فضل کیا تھا اور اُن کو منتخب بھی کیا تھا اور سیدھا رستہ بھی دکھایا تھا (6:87) یہ خدا کی ہدایت ہے اِس پرخدا اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے چلاتا ہے اور اگر وہ لوگ شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے سب ضائع ہو جاتے (6:88) یہ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب (محکم آیات) اور حکم (کی نعمت شریعت) اور نبوت عطا فرمائی تھی اگر یہ (لوگ) اِن باتوں سے انکار کریں تو ہم نے اُن پر ایسے لوگ مقرر کر دئیے ہیں کہ وہ اِن سے کبھی انکار کرنے والے نہیں (6:89)
پہلے امام انبیاء کی پیروی کرو
یہ وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدایت دی تھی تو تم اُن ہی کی ہدایت کی پیروی کرو ۔ کہہ دو کہ میں تم سے اس (نصیحت) کا صلہ نہیں مانگتا ۔ یہ تو جہان کے لوگوں کے لئے محض نصیحت ہے (6:90)
مکے اور مکے کے آس پاس
لوگوں کے لئے پیغام
یہ کتاب بھی خدا کی بھیجی ہوئی
دلیل اور ہدایت ہے
اور یہ کتاب مقدس ہے کہ جسے ہم نے نازل کیا ہے۔ جو اپنے سے پہلی (کتابوں) کی تصدیق کرتی ہے اور جو اِس لئے (نازل کی گئی ہے) کہ تم مکے اور اُس کے آس پاس کے لوگوں کو آگاہ کر دو اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اِس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور وہ اپنی عبادات کی (پوری) خبر رکھتے ہیں (6:92)
خدا کی عظمت و شان کے خلاف
من گھڑت باتیں کرنے والوں کا انجام
اور اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو خدا پر جھوٹ افترا کرے یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آئی ہے؟ حالانکہ اُس پر کچھ بھی وحی نہ آئی ہو اور جو یہ کہے کہ جس طرح کی کتاب خدا نے نازل کی ہے اُس طرح کی میں بھی بنا لیتا ہوں اور کیا ہی عبرت ہو اگر تم اِن ظالم لوگوں کو اُس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں اور فرشتے اُن کی طرف عذاب کے لئے ہاتھ بڑھا رہے ہوں کہ نکالو اپنی جانیں آج تم کو ذلّت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اِس لئے کہ تم خدا کے متعلق جھوٹ بولا کرتے تھے اور اُس کی آیتوں سے سرکشی کرتے تھے (6:93)
جب سفارش کرنے والے
نظر نہیں آئیں گے
اور جیسا ہم نے تم کو پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ایسا ہی (مرنے کے بعد زندہ ہو کر) آج اکیلے اکیلے ہمارے حضور پیش ہوئے اور جو (مال و متاع) ہم نے تمہیں عطا فرمایا تھا وہ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے اور ہم آج تمہارے ساتھ تمہارے سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے (سفارش کرنے والے اور ہمارے) شریک ہیں (آج ) تمہارے آپس کے سب تعلقات منقطع ہو گئے اور جو (نجات پا لینے کے) دعوے تم کیا کرتے تھے وہ سب جاتے رہے (6:94)